Thursday 19 February 2015

Hadith of Zaid bin Khaarjah (Urdu)



  Unicode:

زید بن خارجہ رضی اللہ عنہ کا واقعہ:

زیدبن خارجہ تابعی تھے جن کا انتقال حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی خلافت کے چوتھے سال ہوا، آپ کا جنازہ پڑا ہے کہ اچانک بولنے کی آواز آئی، لوگوں نے ادھر ادھر دیکھا تو معلوم ہوا کہ زید بن خارجہ بول رہے ہیں ، وہ کیا بول رہے تھے؟ فرمارہے تھے۔

احمد فی الکتاب الاول۔۔۔۔ ،،،،،،،،ترجمہ:

"ارے احمد کا کیا کہنا وہ تو کتاب اول میں احمد مصطفیٰ ہیں اور ابوبکر صدیق کا کیا کہنا وہ تو کتاب اول (یعنی انجیل دیکھئے سکینز) میں ابوبکر صدیق ہیں اور عمر کا کیا کہنا وہ تو کتاب اول میں عمرفاروق ہیں، اس کے بعد فرماتے ہیں، "چاربرس گزر چکے ہیں اور دوبرس باقی ہیں، تمہیں پتہ چل جائے گا

لوگ اس بات کو نہ سمجھ سکے کیونکہ ان کا تعلق آنے والے واقعہ سے تھا، چنانچہ چاربرس گزرچکے تھے اور دو برس بعد یہ ہوا کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سرکار علیہ االصلوٰۃ والسلام کی سنت کی یاد تازہ کرنے کے لیئے بئر عریض میں پاؤں لٹکائے بیٹھے تھے، حضرت مسیب رضی اللہ عنہ جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زامنہ اقدس سے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے زمانہ تک انگوٹھی برداررہے، انگوٹھی حضرت عثمان غنی کو دیتے یا لیتے وقت کنوئیں میں گرگئی، تو پھر کیا ہوا؟ فتنوں کے دروازےایسے کھل گئے کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت انہیں فتنوں کا نتیجہ ہوئی، دراصل وہ انگوٹھی آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی تھی، آپ کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئی، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کےب عد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس، فاروقِ اعظم کے بعد عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے پاس، توپتہ چلا کہ سارا نظام اس انگوٹھی کا صدقہ تھا، کیونکہ انگوٹھی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی مبارک سےمس ہوئی تھی، جب کنویں میں گرگئی تو خلاء پیدا ہوگیا، جب خلاء پیدا ہوگیا تو فتنوں کے دروازے کھل گئے، خلافت کے آخری چھ سال حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے نہایت پریشانی میں گزرے ، حتیٰ کہ شہید کردیئے گئے۔

اب دیکھئے کہ زید بن خارجہ بولے اور علم کی بات بتائی، جو دنیا والوں کو معلوم نہ تھی، کسی کو بھی پتہ نہ تھا کہ دو سال بعد کیا ہونے والا ہے، لوگ کہتے ہیں کہ مصطفیٰ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب کا علم نہیں، آپ کے غلام مرنے کے بعد غیب کی خبر دے رہے ہیں ، زید بن خارجہ کلام بھی فرما رہے ہیں اور غیب کی خبر بھی دے رہے ہیں، مرنے کے بعد کلام فرمانا حیاتِ حقیقت کی دلیل ہے، تو جن کے غلاموں کے مرنے کے بعد حیات کا یہ عالم ہے کہ مرنے کے بعد غیب کی خبر دے رہے ہیںاُن کے آقا کی حیات کا کیا عالم ہوگا۔ حوالہ جات:

یہ واقعہ ان کتب میں بیان ہوا ہے۔ ازالۃ الخفاء ، از محدث شاہ ولی اللہ دہلوی (مترجم) جلد چہارم، ص 99، 100 جلد دوئم ، فصل ہشتم ، ص 530درفضیلت شیخین البدایہ والنہایہ ، جل 6، ص 292 تاریخ الکبیر،امام بخاری۔امام حاکم کی مستدرک میں اور بیہقی کی دلائل النبوت میں ۔

No comments:

Post a Comment