بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
اسلامی بھائیو اور بہنو! السلام علیکم !۔
دورجدید کے جدید فرقے اکثر عوام کو یہ دھوکہ دیتے نظر آتے ہیں کہ (صوفیائے کرام) اسلام یا خیرا لقرون یا سلف الصالحین وغیرہ کے بعد آئے، جو کہ سراسر جھوٹ بددیانتی اور کذب میں آتا ہے کیونکہ، اسی بلاگ پر مختلف آرٹیکلز میں ہم یہ بمع ثبوت ثابت کرچکے ہیں کہ تمام تر محدثین سلف الصالحین، اور خاص طور پر صحاح ستہ کے تمام فاضل مشہور محدیثین جیسے سیدنا امام بخاری ، امام مسلم ، ابن ماجہ، ابی داؤد ، ترمذی وغیرہ سب کے سب مقلد بھی تھے آج آپ کی خدمت میں ایک اور معلومات پیش خدمت ہے جس سے آپ پر واضح ہوجائے گا کہ سلف الصالحین خود بھی صوفیاء تھے۔
الامام ابی عبداللہ محمد بن علی بن الحسن بن بشر المعروف بالحکیم ترمذی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ جو کہ پڑھنے لکھنے والے قارئین کے لیئے کوئی گمنام شخصیت نہیں ہیں۔ دارالکتب العلمیہ بیروت سے شائع شدہ ان کی مشہور تصنیف جس پر 5 سے زیادہ علماء عرب نے بطور محقق تحقیق کرکے (الاحتیاطات) شائع کی جو کہ حکیم ترمذی کی تصوف سے متعلق ایک مایہ ناز تصنیف ہے ۔ انشاء اللہ اگلی کسی پوسٹ میں اس کے مندرجات بھی پیش کروں گا۔ یہاں فی الحال حکیم ترمذی کا تعارف خود مخالفینِ تصوف کے ادارے سے پیش خدمت ہے۔
مقدمہ میں امام ترمذی کو محدث کے ساتھ ساتھ (صوفی) بھی لکھا ہے جو کہ آپ نیچے دیئے گئے عکس میں پڑھ سکتے ہیں۔
نیز مزید تعارف صفحہ 12 پر دیا گیا ہے جس کی آخری لائین کو کلر فینس دیا گیا ہے۔ جس میں صاف پڑھا جاسکتا ہے کہ اس دور میں ان کا تصوف میں سلسلہ کا نام (حکیمیہ ) تھا۔حوالہ کے طور پر امام علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش سرکار رحمتہ اللہ علیہ کی مشہور کشف المحجوب کا حوالہ دیا گیا ہے۔عکس صفحہ 12 دیکھیئے
یعنی ثابت ہوا کہ اتنے بڑے محدثین بھی نہ صرف یہ کہ مقلد تھے جیسا کہ اسی بلاگ پر ہم نے ثبوتوں کے ساتھ حوالہ جات کے عکس دیئے ہیں جو کہ آپ یہاں سے ملاحظہ کرسکتے ہیں۔
امام بخاری، ابی داؤد سب مقلد تھے کلک کریں۔
مزید ثبوت کہ حکیم ترمذی (رح) صوفی بھی تھے، نہ صرف یہ بلکہ ان کے صوفی شیوخ کا بھی تعارف دیا گیا ہے جو کہ آپ نیچے دیئے گئے عکسوں میں دیکھ سکتے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ نے نہ صرف علم الحدیث ان سے حاصل کی بلکہ باقائدہ پیری مریدی بھی کی۔
یہاں تک تو تھا تعارف آپ کے شیوخ کا جو کہ آپ عربی سکینز میں دیکھ سکتے ہیں کہ اُن میں سے بیشتر صوفیاء کرام تھے اور یہ نہیں کہ کوئی انجانے بلکہ مشہور ومعروف محدثین تھے جن کی ثقاہت کی دلیل خود ان کے ہی محققین نے نیچے دیئے ہوئے حوالہ جات میں دی ہے۔ جرح وتعدیل کے ساتھ ساتھ۔اب یہاں سے آگے اسی کتاب میں اب حکیم ترمذی کے تلامذہ یعنی شاگردوں کا بھی ذکر خیر ہورہا ہے جس میں سے اکثر نہ صرف آپ سکینز میں دیکھ سکیں گے حوالہ جات کے ساتھ کہ وہ صوفی تھے بلکہ اپنے اپنے وقت کے عظیم مشائخ سے درس و تدریس اور مجالس یعنی اُن کے حلقوں میں اٹھنا بیٹھنا بھی رکھتے تھے۔ یہ بھی ذہن میں رہے کہ ان کے تمام ترشاگرد بھی مشہور ترین محدثین ہیں اور جنکی ثقاہت بھی اسی جگہ پر دی گئی ہے
جیسے کہ آپ نے صفحہ نمبر 21 پر پڑھا کہ شیخ کے تمام مریدین بھی زہد میں مشہور ومعروف قرار ٹھہرے۔ اور یہ سب افراد اور ان کا ذکر تاریخ و رجال کی کتب میں موجود ہے۔جس میں سے چند کے حوالے اسی کتاب کے محققین نے صفحات کے ساتھ ساتھ دیئے ہیں۔
حکیم ترمذی کے شیوخ میں اباتراب النخشبی، احمد بن خضرویہ ،اوراحمد بن الجلاء جیسے صدوق محدثین کا بھی ذکر ہے جو آپ نے گزشتہ صفحات میں پڑھا اور جن کو کلر لائینز سے مارک کیا گیاہے۔ یہ شیوخ ناصرف محدثین تھے بلکہ صوفی شیوخ بھی تھے اور پھر جیسے کہ ان کے شاگردوں کا ذکر ہے۔جن کا علمی درسی حلقہ ، شیخ جنید بغدادی، شیخ سری سقطی، شیخ الکرخی وغیرہم سے جاکر ملتا ہے جو کہ مایہ ناز اولیائے کرام ہونے کے ساتھ ساتھ علم الاسلام کے عظیم ترین محدثین، مفکرین سلف بھی ہیں۔
صفحہ 25 پر محنتہ الحکیم ترمذی کے عنوان کے ماتحت ابوعبدالرحمٰن السلمی سے روایت بھی لکھی گئی ہے کہ اہل ترمذ نے اُس دور میں بھی ان کی دو کتابوں علل الشریعتہ اور ختم الاولیاء کی وجہ سے ان پر کفر ارتداد کا الزام لگا کرشہر بدر کردیا گیا جسکی وجہ سے وہ بلخ جاکر رہنے لگے۔یعنی ثابت ہوا کہ صوفی کوئی نئے لوگ نہیں بلکہ یہی اصلی اسلام کے علمبردار اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاک گھرانے اور پاک صحابہ سے علم وفضل حاصل کرنے والے شیوخ کے ہی متبدی ہیں۔ یہ الزام بالکل من گھڑت اور جھوٹ ہے جو کہ بعض حدیث حدیث کے نام پر چلانے والے لگاتے ہیں۔ تصوف اسلام کی روح ہے اور روح کو منفی کرکے جسم میں حرکت کی توقع صرف بیوقوفی ہے۔ سلف الصالحین تو بعد کی بات ہے،صوفیائے کرام تو اسلام بلکہ دین ابراہیمی کے وقت سے ہی موجود ہیں۔ جیسے کہ مثال کے طور پر سیدنا خضر علیہ السلام،اور موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ۔ پھر جب دین مکمل کردیا گیا یعنی اسلام دنیا میں آگیا تو یہی تصوف اسلام کی روح بنا اور انسان کے لیے دینی راہ پر چلتے ہوئے اپنی روح کو منور کرنے کی سنت ہمیں جا بہ جا ملتی ہے مثال کے طور پر سیدنا اویس قرنی رضی اللہ عنہ ۔ لہٰذا یہ کہنا بالکل ہی فاسد مکروہ بیہودہ شرمناک جھوٹ اور لاعلمی سے زیادہ کچھ نہیں کہ صوفی بعد کی پیداوار ہیں۔ مخالفین کو کم سے کم اپنے مکتبوں کی چھاپی کتب کا تو مطالعہ کرلینا چاہیئے۔ عکس پیش خدمت ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ۔ملک عمران اکبر (مجذوب القادری)۔
English Summary:
Famous Muhadith Syaduna Imam Abi Abdullah Muhammad bin Ali bin al Hassan bin Bishr (aka) Hakeem Tirmidhi (Rd) was not only Muhadith and Imam but also was a Sufi. This is been written in the scans as you can see and check above. This is book of Imam Hakeem Tirmizi al-Sufi and the name of the book is (al-Ehtiya’taat) published by famous Darul kutub al Elmiya Beirut Lebanon. In the Muqaddima of the book its been written clearly on page 11 that , he was a Sufi, also further information is been given that his Silsila (order) was (al-Hakeemiya) on page 12 of the same page. Remember this book is been check and written by 5 dominant scholars of Darul Kutub al Elmiya. On pages 13 -to- 18 the Shayukh of Hakeem Tirmizi (rta) is been mentioned and among them several names which are written are most famous Scholars of Hadith as well as most famous Sufis of their times. E.g
Yaqoob al Daowrqi, Sufiyan bin Waqee, Aba Turab al Nakhshabi,Ahmed bin Khazroya and Ahmed bin Al-Jila. These all most all are the famous Shayukh of Hadith as well as Tassawuf (Tareeqat/Sufism). Many among them are from Khurasan and Balkh also from Tirmiz City.
Then from pages 18 to 21 his (Tirmizi’s) Students are mentioned. Those are also not unknown personalities but rather they are utmost famous scholars of Jurisprudence and hadith sciences as well as its also written that, they were opt to take classes from most famous gnostics like Shyaikh Junaid al-Baghdadi (rt), Shyaikh Siri al-Siqti, Sheikh al-Kharkh , Haatim al As’am etc etc. Those all are the most glorious names of Islamic history regarding Islamic teachings as well as spirituality and tassawuf. On the same page 21 its also been proven that, this was not only one person’s choice type of thing in regard to Hakeem Tirmiz, but this is a continous chain like, he studied from Sufi Syuokhs, who were also muhaditheen of ‘Saddooq‘ level. (the utmost authentic). and then his followers i.e., Hakeem Tirmidhi’s students also use to follow the same of their Teacher Hakeem Tirmizi and they use to carry out this. This same thing is to be known as (Peeri-Mureedi). [Which is interestingly called polytheism from the so called followers of salaf i.e., Deobandism-Wahhabism and their sects like (chakralvis, thanvis, gangohis, ismaeel dhlawis, ahle hadith etc etc) by the way.]
On page 25 under the title of Mahnatal Hakeem al Tirmidhi (Work Struggle of Hakeem Tirmiz) it is narrated through famous scholar of hadith Abu AbdiRehman al Selmi, that people of Tirmiz accused his of polytheism, because of his two books which he wrote, (1) Kitab Khatm al Vilayata, and (2) Kitab Elal al Sharee’a. and then further details are been given that, because those people were not comprehend to understand his work thats why they accused him of this, and so do he left the city and get his way towards Balkh for residence in his last age.
Allah and His Apostle Knows best!
Imran Akbar Malik (Majzoob al Qadri)
Imran Akbar Malik (Majzoob al Qadri)
No comments:
Post a Comment