Summary of Urdu Translation:
The Holy Prophet (sal Allahu alaihi wasalam) blessing for inhabitants of Makkah even during his (Peace be upon him) Childhood.
"Somebody related that he arrived in the Masjid-e-Haram and the Quraish of Makkah were worrying how to bring in rainfall (because there was a famine in Makkah). Some people suggested to their deities Lat and Uzza, others proposed going to Munat. [Note: Urdu Translation is of arabic, while here english translation is from another chain which we are writing here, because these are the occasions that when and on which event this happened so the main theme is same]
But an elderly good-looking wise man suggested that they did not need running about halter skelter because they had among them a person who was the blessing of Hazrat Ibrahim (peace be upon him) and the spirit of Hazrat Ismail (peace be upon him) (means bloodline). [note: in Urdu translations this is hadith narrated through ibne Saad, and Nofal by his Mother Raqeeqa (rd) in which she heard a voice saying these things. Check urdu version]. Hearing this Quresh asked, " Do you mean Hazrat Abu Talib?" He replied int he affirmative and all led by the elderly man, went and knocked at Hazrat Abu Talib's Door. Hazrat Abu Talib (rd) , a fine handsome man wearing a shawl came out. The delegation rushed towards him and implored to him, "O Abu Talib, the famine is raging, children are hungry, come, let us pray for the rain." Abu Talib advised them to wait till afternoon. When the intensity of the heat of the Sun was a bit diminished, Abu Talib came out with a child whose illumination was like a shining Sun just emerged from the clouds. Abu Talib caught the child and made him stand with his back touching the Khana-e-Ka'aba. The Child raised his finger, and although there was not a trace of any cloud, clouds started gathering from all sides and there was a heavy rainfall, in the city and the villages all around and they became green and fresh. Then Hazrat Abu Talib recited this verse:
"Wa Abaydu Yastasqi al ghammam bewajhi......"
Translation:
"Rain is solicited through the auspiciousness of this child with a heavenly face. He is the protector of the orphans and caretaker and support of the windows"
(Note: This is proper translation, not like Darrussalam's who cut the words from it while translating into english)
[Reference: al Khasais al Kubra Vol 1, pp 136/137, Darul Kutub al Ilmiya Beirut Lebanon)
Note:
The Holy Prophet (peace be upon him) used to appreciate this verse of Hazrat Abu Talib's. Hafiz Ibne Hajr Asqalani (rd) writes:
"Once there was a famine in Madina. A Bedouin came to the Holy Prophet (peace be upon him) and submitted that the people were in miserable plight. Due to hunger neither children could speak, nor camels could blare. Then he recited some verses. This was one of the verses:
"Walaisaa Lana ilaa.......till end"
Translation:
"Where could we go leaving thy door because the Prophet of Allah is the refuge of the people".
Then the Holy Prophet (peace be upon him) collected his chader (Shawl) and stood up. Then he graced the pulpit with his presence. Then he prayed,"O Allah, bless us with rain." (It started raining). Hadith has also mentioned that, that time Abu Talib been alive, he would have been greatly pleased. Then they Holy Prophet (peace be upon him) expressed his wish to hear Abu Talib's verse. Hazrat Ali (rd) stood up and verified from the Holy Prophet (peace be upon him) whether he meant these verses:
"Wa Abaydu....." (as translated before)
(Reference: Fathul Bari Sharah Sahih al Bukhari volume 2 Published by sultan bin abdulaziz al-e-saud. Ksa Madina al Munawara. Pp.575)
Famous Sunni Hanafi Imam Muhadith Hazrat Imam Badruddin Aini (rta) has also quoted this hadith and he has mentioned these words also:
"Lillahi Darru Abi Taalibin Lawo Kana Haadhiran Laqarrat Aina"
Hazrat Abdullah bin Umar (Rd) also used to recite the above verses.
(Reference: Umdatul Qari Sharah Sahih Al Bukhari (exegesis of Bukhari) by Imam Badr-ud-deen Aini al Hanafi (rta), Vol 7 Darul kutub al Ilmiya Beirut Lebanon Pp 45)
Thus its proven that, using tawasul of the pious people does not make it polytheism. Tawasul Intercession is a basic rule of Sharia, and Salaf as Saliheen are all agreed upon it. Only today's so called followers of those Salaf who are called "Salafism" deny this.
First Scans of Wahhabi Wrong Translated Hadith:
Urdu full Translation of the given scans of arabic below:
اہل مکہ کی طب بارش کے لیئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا کے وسیلے کی دعا:
ترجمہ اردو:
"ابن سعد ، ابن ابی الدنیا ، بیہقی ، طبرانی ، ابونعیم اور ابن عساکر نے متعدد سندوں کے ساتھ مخزمہ بن نوفل سے انہوں نے اپنی والدہ رقیقہ سے جو کہ عبدالمطلب کی ہم عمر تھیں ، روایت کی کہ قریش کو مسلسل خشک سالی کا سامنا کرنا پرا جس کی بنا پربیچاروں کی ہڈیاں تک چٹخ گئیں۔ چنانچہ میں ایک روز سو رہی تھی (یا غنودگی کی حالت میں تھی) کہ دفعۃً ایک غیبی آواز سنی کہ:
"اے گروہ قریش ! وہ نبی جو تمہارے درمیان مبعوث ہونے والا ہے ۔ اس کے ظہور کا زمانہ قریب آگیا ہے تم لوگ بارش اور خوشحالی کےلیئے دعا کیوں نہیں مانگتے لہٰذا تم ایسے شخص کو مخصوص کرو جو حسب نسب میں بہتر اور جسامت میں عطیم، رنگ میں صاف وسفید اور جلد میں نازک لطیف ہو، اس کی پلکیں دراز وکثیر اور رخسار شاداب وحسین ہوں اور اس کی ناک سونتی ہوئی درمیان سے مرتفع ہو۔ اسے وہ فخرحاصل ہے کہ اس کے بیٹے، پوتے دعاؤں کے لیے مخصوص ہوجائیں اور تمام قبائل عرب سے ایک ایک فرد ان کے ساتھ آکر شریک ہو اور تمام افراد پانی سے غسل کریں۔ خوشبو ملیں رکن کعبہ کو بوسہ دیں ، سات مرتبہ طوافِ کعبہ کریں پھر سب لوگ جبل ابوقبیس پر چڑھیں بعد ازاں وہ مذکورہ علامات کا حامل شخص اللہ تعالیٰ سے بارش کے لیئے التجا ودعا کرے باقی تمام لوگ آمین کہیں ۔ اس کے بعد تم لوگوں کو حسب ضرورت سیراب کیا جائے گا"۔
میں بیدار ہوئی تو صبح تھی اور میرا دل خوفزدہ اور اندام لرزاں ، دماغ چکرا رہا تھا، میں نے اپنے خواب کا ذکر کیا اور مکی خانوادوں میں آئی ، ہرشخص نے یہی کہا کہ جو علامات تم بیان کررہی ہو وہ سردار عبدالمطلب کے سوا کسی میں نہیں۔ پس اہل قریش اور دیگر قبیلوں میں سے ایک ایک فرد بہ طور نمائندہ مجتمع ہوکر عبدالمطلب کی خدمت میں آئے۔ غسل کیئے خوشبوئیں لگائیں ۔ استلام کے بعد طواف کیا ۔پھر جبل ابوالقبیس پر آئے ۔عبدالمطلب پہاڑ کی چوٹی پر پہلو میں کمسن پوتے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کرکھڑے ہوئے ۔ پھر عبدالمطلب نے ان الفاظ میں دعا کے لیئے لب کشائی کی۔
"الھم ساد الخلۃ ۔۔۔۔الخ مریعا"۔ دعاکے بعد وہ ابھی لوٹے بھی نہیں تھے کہ آسمان ابرآلود ہوا۔ بارش ہونے لگی اور پوری وادی نالے بھر گئے۔ میں نے دو بوڑھے قریشیوں کو کہتے سنا ۔"اے عبدالمطلب ! اے ابوالبطحا یہ استجاب مبارک ہو کیونکہ اس کے سبب اہل بطحا میں زندگی کی لہر دوڑ گئی "۔ اس موقع پر رقیقہ نے حسب ذیل اشعار کہے:
"بشیبتہ،،،،،،،،۔ترجمہ یعنی شیبہ الحمدعبدالمطلب کے وسیلے سے اللہ نے ہمارے شہروں کو پانی بخشا جبکہ ہماری زندگیاں خشک سالی کے سبب تنگی میں تھیں"۔
"فجاءبالماء۔۔۔۔۔۔۔ترجمہ: تو موسلادھار بارش ہوئی جس سے دریا اور نالے بھر گئے۔چوپائے اور درخت زندہ ہوگئے۔"
"منامن،،،،،،،،ترجمہ: ہم سب کی سیرابی اللہ تعالیٰ کا احسان ہے۔ اس کے وسیلے سے ہے۔ جس کا نصیبہ برکت والا ہے اور وہ اس سے بہتر ہے جس کی بشارت ایک دن مضر نے دی تھی۔"
"مبارک۔۔۔۔۔ترجمہ:بابرکت ہے وہ نام جس کے وسیلے سے بادل کے ذریعے پانی مانگا گیا ۔ وہ ایسی ذات ہے جس کی ہمسر اور ہم مرتبہ ذات لوگوں میں کوئی نہیں۔" "(خصائص الکبریٰ ،جلد 1، صفحات 7۔631) دارالکتب العلمیہ بیروت)۔
نوٹ:حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اکثر ابوطالب رضی اللہ عنہ کے ان کلمات کو پسند فرماتے تھے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی رضی اللہ عنہ لکھتے ہیں:
"ایک بار مدینہ میں قحط پڑا۔ایک بّدو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوااور عرض گزار ہوا کہ یارسول اللہ! آپکی اُمت سخت تکلیف میں ہے،نہ بھوک کے ہاتھوں بچے بول پاتے ہیں، نہ ہی اونٹوں کی آواز نکلتی ہے۔پھر اُس نے چند اشعار پڑھے۔ اُن میں سے ایک یہ ہے۔
"ولیس لنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔الی الرُسل ۔۔۔" ترجمہ: ہم آپ کا در چھوڑ کر کہاں جائیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی پناہ گاہ ہیں من جانب اللہ"۔
تب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شال مبارک جھاڑی اور اُٹھ کھڑے ہوئے ، اور منبر کو رونق بخشی، اور پھر دعا فرمائی "اے اللہ ! ہمیں بارش سے نواز دے" اور فوراً بارش شروع ہوگئی ، حدیث میں یہ بھی ذکر آیا ہے کہ ابوطالب رضی اللہ عنہ اگر حیات ہوتے، وہ بہت زیادہ خوش ہوتے۔ پھر سیدی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی خواہش کا اظہار فرمایا کہ وہ ابوطالب رضی اللہ عنہ کے وہ اشعار سماعت فرمانا چاہتے ہیں۔تب سیدنا مولائے کائنات شیر خدا علی کرم اللہ وجہہ الکریم اٹھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے استفہامیہ تصدیق فرمائی کہ آیا یہ والے اشعار آپ کی مراد ہیں: یعنی
"وابیض یستسقی الغمام بوجہ۔۔۔۔۔ (مشہور اشعار عربی سکین دیکھیں) ترجمہ:
"آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے حسین و جمیل ہیں کہ بادل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور سے پانی مانگتا ہے۔اور آپ یتیموں اور بیواؤں کی پناہ گاہ ہیں۔ "فھم عندہ۔۔۔۔۔۔" یعنی" ہلاک ہونے والے ہاشمیوں کی اولاد، آپ کے دامن میں پناہ تلاش کرتی ہے تو وہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دامن میں نعمتوں اور برکتوں سے مستفید ہیں۔"
(حوالہ:فتح الباری شرح صحیح البخاری ، جز 2، صفحہ 575،طبع آلِ سعود، مسجد النبوی)
اسی کے تناظر میں سنیوں کے عظیم امام حضرت امام بدر الدین عینی رحمتہ اللہ علیہ نے یہ حدیث لکھنے کے بعد یہ الفاظ درج کیئے کہ :(حوالہ:عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری، جز 7،ص 54دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان)
"للہِ درُّ ابی طالبِِ لو کان حاضرًا لقرّت عینا" ۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ساتھ میں یہ الفاظ بھی ادا فرماتے۔
یعنی ثابت ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور اُن کے محبوب افراد کا وسیلہ پیش کرنا اپنی حاجت کے لیئے کوئی شرک نہیں اور نہ ہی غیراللہ سے امداد ہے، بلکہ یہ اللہ کی طرف اپنی حاجت روائی کے لیئے نظرِ رحمت کے لیے کرنا عین صحابہ اور سلف کا عمل ہے جسکو آج نام نہاد سلفی (شرک ) کہتے ہیں۔
Scans:
Khasais al Kubra:
Khasais al Kubra:
Scans Umdatul Qari :
For reading this into Inpage Fonts Click here
No comments:
Post a Comment