درود شریف سے متعلق فرشتہ؛
اس فرشتہ کی ذمہ داری:
(حدیث) ۔ حضرت ابوطلحہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم) نے ارشاد فرمایا:
اتانی جبریل فقال؛ یا محمد من صلی علیک من امتک صلاۃ کتب اللہ تعالیٰ لہ بھا عشر حسنات ومحا عنہ عشر سیئات ورفعہ بھا عشر درجات وقال لہ الملک مثل قال لک، قلت یا جبریل وما ذاک الملک ؟ قال: ان اللہ تعالیٰ وکل بک ملکاً من لدن خلقک اِلیٰ اَنُ یبعثک لایصلی علیک احد من امتک الا قال: وانت صلی اللہ علیک ۔
ترجمہ؛ میرے پاس حضرت جبرائیل آئے اور کہا یامحمد! آپ کی امت سے جو بھی ایک مرتبہ آپ پر درود پڑھے گا اللہ تعالیٰ اُس کے ثواب میں دس نیکیاں لکھ دیتے ہیں اس کے دس گناہ مٹا دیتے ہیں اور دس درجات بلند کردیتے ہیں اور اسے ایک فرشتہ بھی (جواب میں) ویسا ہی کہتا ہے جیسا اس نے آپ کے لیئے کہا تھا۔ میں نے پوچھا اے جبرئیل ؑ؛یہ فرشتہ کون ہے؟ (اور کیا کرتا ہے؟) تو انہوں نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس وقت سے ایک فرشتہ آپ کے متعلق کررکھا ہے جب سے اللہ تعالیٰ نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو پیدا کیا یہاں تک کہ آپ کو نبی بنایا، آپ کی امت میں سے کوئی بھی آپ پر درود نہیں پڑھتا مگر یہ فرشتہ کہتا ہے اور تجھ پر بھی اللہ تعالیٰ رحمت بھیجے۔
درود پڑھنے والے پر اللہ اور فرشتے رحمت بھیجتے ہیں:
(حدیث) حضرت ابوطلحہ (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ رسول کریم (علیہ الصلوٰۃ والتسلیم) نے ارشاد فرمایا:
اتانی جبریل ببشارۃ من ربی ، قال: ان اللہ تعالیٰ بعثنی اِلیکَ اُبشرک انہ لیس احد من امتک یصلی علیک صلاۃ الا صلی اللہ وملائکتہ علیہ بھا عشرا۔۔
(ترجمہ) اللہ تعالیٰ کی طرف سے میرے پاس جبرئیل ؑ ایک بشارت لیکر آئے ہیں اور کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے آپ کے پاس اس لیئے بھیجا ہے کہ میں آپ کو خوشخبری سناؤں کہ آپ کی امت میں ایسا کوئی شخص بھی نہیں جو آپ پر ایک مرتبہ درود پڑھے مگر اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس پر اس کے ثواب میں دس مرتبہ رحمت بھیجتے ہیں۔
(حدیث) حضرت ابو طلحہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا:
اتانی جبریل فقال؛ ان اللہ قال من صلّٰی علیک صلیت علیہ انا و ملائکتی عشرا ومن سلم علیک سلمت علیہ انا وملائکتی عشرا۔
(ترجمہ) میرے پاس جبرئیل ؑ آئے ہیں اور کہتےہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جس نے آپ پر (ایک مرتبہ) درود پڑھا تو خود میں اور میرے فرشتے اس پر دس مرتبہ رحمت نازل کرتےہیں ، اور جس نے آپ پر (ایک مرتبہ) سلام بھیجا تو خود میں اور میرے فرشتے اس پر دس مرتبہ سلامتی نازل کرتےہیں۔
(اہم بات)
پہلی حدیث میں صرف اس درود کا ذکر تھا جس میں صرف صلوۃ ہواور اس حدیث میں اس کا بھی ذکر ہے کہ جس نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم) پر سلام بھیجا تو بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے سلامتی نازل کرتےہیں۔ نیز اللہ تعالیٰ کا اور فرشتوں کا رحمت اور سلامتی نازل کرنا اس طرح سے ہے کہ اللہ تعالیٰ تو خود ایسا کرتے ہیں اور فرشتے رحمت اور سلامتی کی دعا کرتے ہیں تو گویا کہ وہ بھی اس دعا کی وجہ سے نزول اور سلامتی کا سبب بن گئے اور نزول رحمت میں ایک طرح سے شریک ہوگئے۔ درحقیقت سلامتی تو اللہ کی نازل کردہ ہے اور فرشتے اس میں تابع وذریعہ ہوتے ہیں )۔(واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ)
حوالہ جات تخریج؛ حدیث 1۔ طبرانی (منہ) جمع الجوامع 162، کنزالعمال 3712 جلد اول صفحہ 394
حدیث 2۔ طبرانی ، بغوی، طبرانی کبیر، جمع الجوامع 952، کنز العمال 9022۔
حدیث 3۔ طبرانی وطبرانی کبیر، جمع الجوامع، 062 بلفظً عن انس رضی اللہ عنہ کنز العمال جلد 1 ص 005 حدیث 0122
اہلِ جنت کے زیور تیار کرنے والا فرشتہ؛
حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ایک فرشتہ وہ بھی ہے جو کائنات کی تخلیق کے وقت سے قیامت قائم ہونے تک جنتیوں کے لیئے زیور تیار کررہا ہے۔(ابوالشیخ (منہ ))۔
ساری دنیا سے درود سن کر پہنچانے والا؛
(حدیث) حضرت عمار بن یاسر (رضی اللہ عنہ) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا؛
ان للہ ملکاً اعطاہ اسماع الخلائق کلھم فھو قائم علیٰ قبری ازا مت الیٰ یوم القیامۃ فلیس احد من امتنی یصلی علی صلاۃ ً الا سماہ باسمہ واسم ابیہ ، فقال؛ یا محمد صلی علیک فلاں ابن فلاں۔
(تخریج؛ عقیلی، طبرانی ابوالشیخ، ابن نجار (منہ ) ورواہ عن عمار بلفظہ وسندہ و ابن ابی شیبہ عن یزید الرقاشی لفظہ بمعنی واحد، ترغیب وترہیب 2/994، وبلفظہم ۔ جمع الجوامع 8496، ولالی مصنوعہ 1/741، میزان الاعتدال 968)
ترجمہ: اللہ کا ایک فرشتہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے ساری مخلوقات کی باتیں سننے کی طاقت عطا کررکھی ہے یہ میری قبر پر قائم ہے جب سے مجھ پر وفات آئےگی قیامت تک میری امت سے کوئی بھی ایسا نہیں جو مجھ پر درود پیش کرے مگر یہ فرشتہ اس کا اور اس کے باپ کا نام لیکر کہتا ہے اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ً! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر فلاں بن فلاں نے درود بھیجا ہے۔
حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) کا اپنی قبر اطہر کے پاس کا درود خود سننا؛
(حدیث)
سیدی ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا؛
من صلی علی عند قبری سمعتہ ومن صلی علی نائیاً وکل اللہ بھا ملکاً یبلغنی ۔
ترجمہ؛ جو شخص مجھ پر قبر کے پاس درود وسلام پیش کرے تو اس کو میں خود سنتا ہوں اور جو مجھ پر دور سے درود پڑھے اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتہ کو اس پر متعین کررکھا ہے جو اسے مجھ تک پہنچا دیتا ہے۔
تخریج؛ خطیب بغدادی (تاریخ بغداد) (و) اتحاف السادہ 3/982۔ 01، 563، مشکوٰۃ 439، درمنثور جلد 5/912، کنز العمال 5612،7912، ابن کثیر 6،664 تذکرۃ الموضوعات ص 09، لآلی مصنوعہ 1/641۔
امام جلال الدین سیوطی (رحمتہ اللہ علیہ ) آگے مزید احادیث تحریر کرتے ہیں کہ ؛
(حدیث، ترجمہ) حضرت ابوبکر (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ سیدی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا:
(مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے میری قبر پر میرے لیئے ایک فرشتہ مقرر کررکھا ہے جب بھی میری امت کا کوئی آدمی مجھ پر درود بھیجتا ہے تو مجھے یہ فرشتہ کہتا ہے کہ اے محمد! فلاں بن فلاں نے اس وقت آپ پر درود بھیجاہے۔)
(حوالہ )
دیلمی (منہ ) ولم اجدہ فیہ بہذا اللفظ ، جمع الجوامع 3604، کنز العمال 1812
درود پڑھنے والوں کے لیئے فرشتوں کا استغفار کرنا۔
(حدیث)
حضرت حسن بن علی (رضی اللہ عنہ) فرماتےہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ)
اللہ تعالیٰ نے دو فرشتے میرے متعلق (مقرر) فرمائے ہیں میرا ذکر کسی مسلمان بندے کے سامنے نہیں کیا جاتا مگر وہ مجھ پر درود پڑھتا ہے تو یہ دونوں فرشتے کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ تجھے معاف فرمادے۔ اور اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے ان دونوں فرشتوں کے جواب میں کہتےہیں ۔ آمین۔
(حوالہ؛ طبرانی ، تفسیر ابن کثیرص 664،جلد 6، تفسیر قرطبی ص 332، جلد 41، کنز العمال 76924،درمنثور 5/812،ابن ماجہ 8772۔
روز جمعہ درود کا ثواب اور فرشتہ کا درود پہنچانے کا طریقہ؛
(حدیث)
حضرت انس (رضی اللہ عنہ ) فرماتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا؛
(ترجمہ)
قیامت کے دن ہرمقام پر میرے سب سے زیادہ قریب وہ ہوگا جس نے تم میں سے مجھ پر دنیا میں سب سے زیادہ درود پڑھا ہوگا۔ جس نے مجھ پر جمعہ کے دن میں یا جمعہ کی شب میں درود بھیجا تو اللہ تعالیٰ اس کی ایک سو حاجتیں پوری کرتے ہیں، ستر حاجتیں آخرت سے اور تیس حاجتیں دنیا سے، پھر اللہ تعالیٰ اس درود کے متعلق ایک فرشتہ کی ذمہ داری لگا دیتے ہیں اور اس کو میرے پاس داخل فرمادیتے ہیں جیسے تمہارے پاس (گھروں میں) تحفے تحائف داخل ہوتے ہیں جس شخص نے بھی مجھ پر درود پڑھا وہ (فرشتہ) مجھ اس کے نسب اور قبیلہ کی اطلاع کرتا ہے تو میں اس (نام ونسب مع قبیلہ) کو سفید صحیفہ میں لکھ دیتا ہوں۔
حوالہ جات 1/2۔
بیقہی فی شعب الایمان ، جمع الجوامع 4526،کنزالعمال 733، الدرالمنثور ص 912 جلد 5، ابن عساکر ، الحاوی الفتاوی ص 522 ج 2 بحوالہ ترغیب اصفہانی وحیاۃ الانبیاء امام بیہقی ۔
و (حاوی الفتاوی 2/522 ، مسند احمد جلد 5/561)۔
(نوٹ: علامہ سیوطی کی کتاب الحاوی الفتاوی میں امام بیہقی کے حوالے سے (کما یدخل علیکم الھدایا) کے بعد (ان علمی بعد موتی کعلمی فی الحیاۃ) کے الفاظ بھی ہیں جس کا حوالہ اوپر مفصل دیا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے روضہ مبارکہ میں درود وسلام سنتے ہیں یعنی اگر درود پڑھا جائے تو فرشتہ کے ذریعے سنتے ہیں اور اگر روضہ اقدس پر سلام عرض کیا جائے تو خود سنتے ہیں۔ یہ بذات خود، توسل، حیات بعد از وفات، اور زیارت روضہ کے جائز ہونے کی واضح دلیلیں ہیں)۔
اسی طرح آگے لکھتے ہیں؛
(حدیث)
حضرت عبداللہ بن مسعود (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ آقائے دوجہاں سرورکائنات (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ)
اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ایسے بھی ہیں جو زمین پر چلتے رہتے ہیں جو مجھے میری امت سے (مسلمان لوگوں کا) درود وسلام پہنچاتے ہیں۔
تخریج و حوالہ جات ؛
مسند احمد، نسائی ، ابن حبان ، طبرانی، حاکم، ابوالشیخ، بیہقی (منہ ) مجمع الزوائد ص 42 جلد 9 بحوالہ بزار
مسند احمد ص 254 جلد اول ، و ص 252 جلد 2، جمع الجوامع 8291 بحوالہ بخاری کتاب الدعوات باب فضل ذکر اللہ ومسل
کنزالعمال7471، مسند الفردوس ص 381 جلد 1 حدیث 686
طبرانی کبری 01/172، نسائی کتاب الصلوٰۃ 34 جلد 3
ابن حبان ، مستدرک کتاب التفسیر 2/124 ، فیض القدیر ص 974جلد 2
دارمی 2/713، شعب الایمان بیہقی 2113
ابن حبان 2932،ترغیب وترہیب 2/894
ابن کثیر 6/64، بغوی 5/572۔ شرح السنہ 3/791
مشکوٰۃ ص 439، زہد بن مبارک ص 463
اتحاف السادۃ 4/914، 753،5/909/561
مغنی عن حمل الاسفار 1/ 271، بدایۃ والنہایہ 1/35،45،5/572
ابن ابی شیبہ 2/715، 11/474
کشف الخفاء 2/381۔ تہذیب تاریخ دمشق 7/644
تاریخ اصبہان 2/504
(نوٹ)
علامہ سبکی فرماتے ہیں کہ حضرت ابن بشار رحمہ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا کہ میں حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) کے روضہ اطہر پر حاضر ہوا اور سلام عرض کیا تو میں نے حجرہ شریف کے اندر سے (وعلیک السلام) کی آواز سنی۔ (حوالہ؛ فیض القدیر ص 974 جلد 2)
عمران اکبر۔بروز پیر 02 اکتوبر 4102، برائے مکاشفہ ورڈ پریس
صحیح اردو فونٹس میں پکچر وائیز پڑھنے کے لیئے مکاشفہ بلاگ پر وزٹ کریں۔ شکریہ